Friday, July 18, 2014

دہشت گرد کون؟؟؟

کیا دہشت گرد" وہ" ہوتا ہے جو انسانوں کا قتل عام کرے، جس کے باعث عوام الناس خوف و  دہشت کا شکار ہو جائیں؟؟

اگر ایسا ہوتا تو "اندلس میں مسلمانوں اور امریکہ میں سرخ ہندیوں کی نسل کشی کے مجرم ہسپانویوں، برصغیر اور الجزائر میں مسلمانوں کے قتل عام کے مجرم برطانویوں اور فرانیسیوں کو دہشت گرد مان لیا گیا ہوتا"۔

"جلیاں والا باغ میں ظلم اور بربریت کی انتہا کرتے ہوئےاپنے فوجیوں کو احتجاج کرنے والوں پرفائرنگ کا حکم دینے والے جنرل ڈائر کو دنیا دہشت گرد جانتی"۔

"روس میں کروڑوں انسانوں کے قتل عام کے مجرم شیطان نما جوزف سٹالن اور جاپان میں ھیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم کے ذریعے قتل عام کے مجرم ہیری ٹرومین کو دہشت گرد کے نام سے یاد کیا جاتا"۔

"صبرا و شتیلا میں نہتے اور معصوم انسانوں کے قتلِ عام کے براہ راست ذمہ دار ایرئل شیرون کو دہشت گرد تسلیم کر لیا گیا ہوتا"۔
"بوسنیا کے مسلمانوں کا قتل عام کرنے والا راڈوان کرازچ، افغانستان کے 15 لاکھ مسلمانوں اور عراق میں 4 لاکھ مسلمانوں کے قتل عام کے ماسٹر مائینڈ جارج بش پر دہشت گرد کا لیبل چسپاں ہو چکا ہوتا"۔

یہی نہیں بلکہ رونڈا و برونڈی، کانگو، زائیر، لائبیریاء، وسطی افریقہ، مالی اور نائیجیریا میں انسانیت کے قتل عام کے کسی مجرم کو کبھی دہشت گرد نہیں کہا گیا۔
برما کا  تھین سین ہو یا ہندوستان کا نریندر مودی، اسرائیل کا بنیامن نتھن یاہو ہو یا پھر شام کا بشار الاسد، نہتے انسانوں پر آتش و آہن برسانے کا جرم کریں یا  ریاستی طاقت کو قتل عام میں معاونت کا حکم دیں، ہر صورت میں دہشت گرد کے لیبل سے محفوظ رہتے ہیں۔

پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ دہشت گرد ہوتا کون ہے ؟؟

بڑا سیدھا سا جواب ہے، کہ دہشت گرد صرف وہ کہلاتا ہے جو اللہ کا نام لیتا ہے اور اسلام کے نفاذ کی بات کرتا ہے۔  یہ چاہے افغان طالبان کی صورت خود پر مسلط کردہ مسلح جنگ میں اپنا دفاع کر رہا ہو یا اخوان المسلمون کی صورت پُرامن جدوجہد، یہ ہر صورت میں دہشت گردی کا مجرم کہلائے گا۔

حد تو یہ ہے کہ "پی ایل او" اگر عرب قوم پرستی کے نام پر اسرائیل کے خلاف گوریلہ جنگ لڑے، جہاز اغواہ کرے یا ٹارگٹ کلنگ، وہ حریت پسند ہی رہتی ہے۔  لیکن اگر اسلام کا نام لینے والی حماس اسرائیلی جہاریت سے دفاع ہی کر لے تو بھی، وہ دہشت گرد کہلاتی ہے۔

مصر کا دین بیزار آمر عبدالفتح سیسی جمہوریت پر شب خون مارے، عوام کے مینڈیٹ کی توہین کرے، نہتے مظاہرین پر ٹینک چڑھا دے تو بھی دہشت گرد نہیں ہوتا، لیکن ان سارے مظالم کے باوجود بھی ہتھیار نہ اٹھانے والی اخوان المسلمون صرف اسلام کی بات کرنے کے جرم میں دہشت گرد بن جاتی ہے۔



لہذا اس "دہشت گرد" لفط کے لغوی مفہوم کو بھاڑ میں جھونک ڈالیے اور اسے ہمیشہ اُسی اصطلاحی مفہوم میں لیجیے جس میں مغرب اور اُس کے چیلے چانٹے پیش کرتے ہیں، یعنی دہشت گرد وہ انسان یا تنظیم ہے جو اسلام کو ایک مکمل ضابطہ حیات مانتی  اور اس کے نفاذ کے لئے کوشاں ہو۔

1 comment:

  1. جارج ڈبلیو بُش نے تو صاف الفاظ میں کہا تھا ” حقیقت وہ ہے جو ہم کہتے ہیں“۔ یہی فرعون کہتے تھے اور یہی نمردو نے کہا تھا ۔ مگر
    نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
    پھونکوں سے یہ چراغ بھیا نہ جائے گا
    اور
    اسلام کی فطرت مین قدرت میں لچک دی ہے
    اتنا ہی یہ اُبھرے گا جتنا کہ دبا دیں گے

    وجہ ہم مسلمانوں کے ذلت اُٹھانے کی یہ ہے کہ ہم اپنے اللہ کے فرمان اور نبی کے طریقے کو بھول کر روشن خیالی کے نام پر سرمایہ داری میں پڑھ گئے ہیں
    سورت 13 الرعد آیت 11 ۔ اللہ تعالٰی کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اسے نہ بدلیں جو ان کے دلوں میں ہے

    ReplyDelete

جمال خاشقجی کا قتل، سعودی شقاوت اور آزدی اظہار رائے

سعودیہ کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہوا’ مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے جسم کے اعضاء سعودی قونصلر جنرل محمد العتیبی کے استنبول میں واقع ...