Sunday, January 4, 2015

بچوں سے جنسی زیادتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک معروضی جائزہ

آج کی ماڈرن اور تہذیب یافتہ دنیا میں بچوں سے جنسی زیادتی (child sex) ایک بڑا کاروبار بن چکا ہے۔ ہر سال یورپ اور امریکہ سے لاکھوں لوگ بچوں کے جنسی استحصال کی سیاحت (Child sex tourism) کے لئے مشرق بعید کے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ جہاں ویتنام، تھائی لینڈ، فلپائن، لاؤس، مشرقی تیمور، کمبوڈیا، تائیوان، منگولیا اور مکاؤ میں یہ شرم ناک کاروبار (child prostitution) ایک منظم صنعت کی شکل میں ہو رہا ہے۔ یورپ اور امریکہ میں بچوں کے جنسی استحصال کے مناظر پر مبنی فلموں، تصاویر اور ویب سائیٹ کا کاروباری حجم بھی کروڑوں ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔
بچوں سے جنسی زیادتی کے سب سے زیادہ واقعات جن ممالک میں ہوتے ہیں اُن میں سرے فہرست جنوبی افریقہ، انڈیا، زمبابے، برطانیہ اور امریکہ ہیں۔ سکارٹ لینڈ یارڈ (Scotland Yard) کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں سال 2013 کے دوران 18,915 بچوں سے جسنی زیادتی کیس رجسٹر ہوئے ہیں۔ جبکہ قریبی رشتہ داروں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہونے والے اکثر بچوں کے کیس رپورٹ نہیں ہو پاتے۔ امریکی محکمہ صحت اور انسانی خدمات (US Department of Health and Human Services) کے تحت 2010 میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے پہلے 28 فیصد امریکی بچے جنسی زیادتی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
دنیائے عیسائیت کے سب سے قدیم اور ہم جنس پرستی کی مخالفت کرنے والے کیتھولک چرچ میں پادریوں کی جانب بچوں سے جنسی زیادتیوں کے واقعات اتنے تسلسل سے سامنے آئے ہیں، کہ اقوام متحدہ نے باقاعدہ ویٹیگن سے 1995 سے 2013 تک کے کیسز کی تفصیلات طلب کی تھیں۔ لیکن ویٹیگن نے یہ تفصیلات مہیا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ لیکن پوپ کی جانب سے یہ یقین دھانی کرائی گئی تھی کہ اس کے بعد بچوں سے جسنی تعلق کا میلان رکھنے والوں کو پادری مقرر نہیں کیا جائے گا۔ دوسری جانب پروٹیسٹنٹ چرچ میں ہم جسنیت کی اجازت ہونے کی وجہ سے وہاں کا حال اس سے کئی گناہ زیادہ بُرا ہے۔
یہ ہے ماڈرن اور تہذیب یافتہ ممالک کے معروضی حالات ایک سر سری جائزہ۔ ادھر پاکستان میں ایک معصوم بچہ ایک ایسے درندے کی حیوانیت کا شکار ہو گیا ہے۔ جس نے شکل مولوی جیسی بنائی ہوئی تھی اور اس کا تعلق مسجد سے تھا۔ اس واقعے کی آڑ میں نام نہاد لبرل، سیکولر مولوی ، مسجد اور مدرسے کو گالیاں دینے کا شوق پورا کر رہے ہیں۔ کئی ایک تو مسجد سے بچوں کو دور رکھنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے بچوں سے جنسی زیادتی مولوی اور مسجد و مدرسے سے لازم ملزوم ہے۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment

جمال خاشقجی کا قتل، سعودی شقاوت اور آزدی اظہار رائے

سعودیہ کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہوا’ مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے جسم کے اعضاء سعودی قونصلر جنرل محمد العتیبی کے استنبول میں واقع ...